واحد بلوچ کی بازیابی کے لیے ریگل تا کراچی پریس کلب مظاہرہ، انسانی حقوق ، سول سوسائٹی اور واحد بلوچ کے دوستوں کی شرکت


wahid-baloch_kar_rally_3oct2016-7

شرکاء نے مسنگ پرسنز کی بازیابی کے لیے پلے کارڈ اور بینرز اٹھا رکھے تھے

انسانی حقوق ، سماجی ورکر ،صحافی اور پبلشر واحد بلوچ کی بازیابی کے لیے ریگل چوک سے کراچی پریس کلب تک ایک ریلی نکالی گئی جس میں واحد بلوچ کے دوستوں، انسانی حقوق کمیشن کراچی کے اراکین ، سول سوسائٹی ، لیفٹ ، قوم پرست اور بلوچی ادب سے تعلق رکھنے والے لکھاریوںنے شرکت کی۔ شرکاءنے واحد بلوچ کی بازیابی کے لیے بینزر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر واحد بلوچ کی تصاویر نمایاں تھیں۔اس ریلی کا اہتمام انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کراچی اور واحد بلوچ کے دوستوں اور خاندان نے کیا تھا۔ ریگل سے نکالی جانی اس ریلی نے صدر کے مختلف علاقوں سے ہوتے ہوئے کراچی پریس کلب تک واشگاف نعرے لگائے جن میں گمشدہ واحدبلوچ و دیگر گمشدگان کی بازیابی کے نعرے سرِ فہرست تھے۔ احتجاجی جلوس میں واحد بلو چ کے اہلِ خانہ بھی تھے اور انکی صاحبزادیاں بھی شامل تھیں۔

واحد بلوچ انسانی حقوق کے کیمپینر اور بلوچی ادب کے پبلشر ہیں۔ یہ سول ہسپتال میں ملازم ہیں۔جو 26جولائی 2016کی شام سندھ کے علاقہ ڈگری سے اپنے دوست کے ساتھ پبلک ٹرانسپورٹ سے کراچی واپس آ رہے تھے کہ کراچی ٹول پلازہ کے قریب سادہ وردی میں ملبوس کچھ لوگوں گاڑی کو روکا اور ان دونوں کو اپنے ساتھ نیچے آنے کو کہا۔جہاں واحد بلوچ اور اس کے دو ست کا شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد ، ان کے دوست کو چھوڑ دیا گیا، جب کہ واحد بلوچ کو مذکورہ لوگ کئی ایک سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں کے سامنے انہیں زبردستی غائب کر دیا۔ تاحال ان کو کسی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ بلوچستان میں جہاں ہزاروں افراد گمشدہ ہیں اور سینکڑوں مارے جا چکے ہیں اور انکی مسخ شدہ لاشیں سڑک کنارے پھینک دی جاتی ہیں اس صورت میں واحد بلوچ کی زندگی خطرے میں ہے۔ ملک بھر سے سیاسی کارکنوں، ادیبوں ، صحافیوں نے واحد بلوچ کی گمشدگی کی شدید مذمت کی ہے۔

This slideshow requires JavaScript.

شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے انسانی حقوق کمیشن کے نائب صدر اسد اقبال بٹ نے کہا کہ گمشدہ افراد کی بازیابی ریاست کی ذمہ داری ہے اور اس طرح سے افراد کا آئے دن غائب ہونا عوام میں خوف و حراس کا سبب بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر انسان کا حق ہے کہ اسے فیر ٹرائل اور آزادانہ ماحول میںا پنے دفاع کا موقع فراہم کیا جائے۔ واحد بلوچ کے سلسلے میں انسانی حقوق کمیشن نے ریاستی اداروں کو بارہا اپروچ کیا ہے ابھی حال ہی میں کورٹ آڈر کی بدولت ان کی گمشدگی کی ایف آئی آر درج ہوئی ہے جو دو ماہ بعد درج ہوئی۔ البتہ اب امید ہے کہ واحد بلوچ کے کیس میں پیش رفت ہو گی اور انہیں جلد بازیاب کر لیا جائے گا۔

واحد بلوچ کی صاحبزادی ہانی بلوچ نے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے والد علم دوست انسان تھے اور انہوں نے ہمیں یہی سبق دیا کہ کتابیں انسانوں سے پیار سکھاتی ہیں۔ جب سے میرے والد کو اغواءکیا گیا ہمارا پورا خاندان بے پناہ پریشان ہے کہ علم دوستوں کے دشمن کون ہو سکتے ہیں۔ میرے والد کو دن دہاڑے ٹول پلازہ سے سادہ لباس میں افراد نے اغواءکیا ۔ ٹول پلازہ وہ جگہ ہے کہ جہاں پر طرح طرح کی ایجنسیاں ڈیوٹی دے رہی ہیں۔ پھر بھی یہی ادارے کہہ رہے ہیں کہ ہمیں نہیں معلوم کس نے واحد بلوچ کو اُٹھایا ہے۔دو ماہ میںہم نے عدالتوں، میڈیا، اقوام ِ متحدہ ،عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے اپیلیں کی ہیں لیکن ہمیں کہیں سے انصاف نہیں مل رہا۔ ہانی بلوچ نے کہا کہ جس کرب سے ہم گزر رہے ہیں ہماری دعا ہے کہ اس اذیت سے کوئی نہ گزرے۔ انہوں نے شرکاءکے اظہارِ یکجہتی کا شکریہ ادا کیا اور اس عزم کا اعلان کیا کہ تمام گمشدہ افراد کی بازیابی کے لیے جدوجہد کی جائے گی۔

جاری کردہ:

انسانی حقوق کمیشن و فرینڈز اینڈ فیملی واحد بلوچ

Leave a comment

Filed under News, Press Releases

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s