بلوچ قومی رہنماء اور گوریلا کمانڈر ڈاکٹر ﷲ نذر سے گفتگو
تحریر : بوریوال کاکڑ
ترجمہ : لطیف بلیدی
’یہ پنجابی کے شریک کار ہیں جنہیں نشانہ بنارہے ہیں نہ کہ پنجابی آبادکاروں کو۔ وہ لوگ جو مارے جا رہے ہیں وہ مزدور کے بھیس میں ملٹری انٹیلی جنس یا آئی ایس آئی کے مخبر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔‘ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کا کہنا ہے کہ ’آزادی کی جنگ میں، شریک کار کو نہیں بخشا جا سکتا، تاہم کسی پنجابی آبادکار کو نہیں مارا گیا ہے۔‘ جاری بلوچ مزاحمت اور بلوچ قوم پرستی کی ایک مرکزی شخصیت، ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (بی ایس او) کے پلیٹ فارم سے بطور ایک ممتاز طالب علم رہنماء کے ابھر کر سامنے آئے۔ ان کو انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اٹھایا، ان پر غیر قانونی حراست کے دوران تشدد کیا گیا اور چند سال تک وہ ’لاپتہ‘ رہے۔ ان کی دلیرانہ جدوجہد سے انہیں بلوچستان میں ایک شاندار حیثیت حاصل ہوئی ہے۔ اس وقت وہ بلوچستان لبریشن فرنٹ کو کمان کر رہے ہیں۔