
تحریر : امتیاز احمد
ترجمہ: لطیف بلیدی
میر محمد علی ٹالپر، جو بلوچستان میں ”لاپتہ افراد“ کیلئے لڑ رہے ہیں، کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ کوئی حالیہ رجحان نہیں ہے۔
میر محمد علی ٹالپر ان چند پاکستانیوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے شورش زدہ صوبے بلوچستان میں ”لاپتہ افراد“ یا جبری طور پر غائب کیے گئے متاثرین کا مسئلہ اٹھایا ہے جو انہیں سیکورٹی اسٹابلشمنٹ کی نظروں میں لے آیا ہے۔
ٹالپر کی مسلسل نگرانی کی جاتی ہے اور ان کی نقل و حرکت پر بھی نظر رکھی جاتی ہے۔ ان سے ملنے والے لوگ بھی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی نظروں میں ہیں۔ گزشتہ سال اپریل میں وہ ٹی ٹو ایف، کراچی کا ایک کیفے جو انسانی حقوق کے کارکنوں کے حوالے سے مقبول ہے، کے ایک مباحثے کے پینل پر تھے جس میں ”لاپتہ افراد“ پر بحث کی گئی تھی، اسکے بعد ٹی ٹو ایف کی بانی سبین محمود کو اسوقت گولی مار کر قتل کیا گیا جب وہ گھر جارہی تھیں۔
Mir Mohammad Ali Talpur: Voice of missing people in Balochistan