میرے نزدیک آزادی کی تحریکوں میں بنیادی چیز یا ہم کہہ سکتے ہیں کہ جو کلاسک خیال ہے، جسے فینن سمیت دوسروں نے بھی پیش کیا ہے، وہ ایک پولیٹیکل پارٹی ہے، پہلے تم خود کو آرگنائز کرو۔ ان کا کہنا تھا کہ “آپ اپنی پارٹی اتنا مضبوط کرو کہ اگر وہ ہڑتال کی کال دیں، تو ایک پتہ بھی نہ ہل سکے، بیشک آپ پرامن تحریک چلائیں، لیکن اگر وہ اینٹ پھینکیں، تو آپ اس کا جواب پتھر سے دے سکیں۔”
صورت خان مری ایک مایہ ناز بلوچ دانشور ہیں، بلوچ سیاسی حلقوں میں آپکی رائے اور تحریروں کو احترام اور سنجیدگی کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ اپنے بے باک اور تنقیدانہ انداز تکلم و تحریر کی وجہ سے کئی دفعہ صورت خان مری سے خفگی کا اظہار بھی ہوتا رہا ہے اور انہیں مخالفت کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے لیکن وہ اپنی رائے بغیر لگی لپٹی کے دو ٹوک الفاظ میں رکھتے ہیں۔حالیہ دنوں بلوچ سیاست میں ستائیس مارچ کے تاریخی اہمیت اور پس منظر پر ایک بحث اس وقت چھِڑی جب بلوچ ریپبلکن پارٹی کے صدر براہمدغ بگٹی نے ستائیس مارچ کو پورے بلوچستان پر قبضے کے دن کے حیثیت سے ماننے سے انکار کردیا، جس کے بعد باقی تمام تنظیموں و لیڈران نے اسکی مذمت کی۔ اسی حوالے سے صورت خان مری کی رائے جاننے کیلئے دی بلوچستان پوسٹ کے نمائیندے نے ان سے ملاقات کی۔
صورت خان مری نے ستائیس مارچ سمیت دوسرے مسائل پر اپنے خیالات کا اظہار کیا، جو دی بلوچستان پوسٹ انکے اجازت سے تحریری شکل میں شائع کررہی ہے۔