تحریر: ساجد حسین
ترجمہ: لطیف بلیدی
میں کبھی بھی اس بات پہ یقین نہیں کر پاوں گا کہ انہوں نے وہ تمام کتابیں پڑھیں ہوں گی جو انہوں نے خرید ی ہیں۔ انہوں نے وہ کتابیں درجنوں میں خریدی ہیں۔ مہینے میں ایک بار میں نہیں۔ تقریباً ہر ہفتے۔
”کافکا کی مختصر کہانیوں کا مجموعہ اردو میں مجھے کہاں سے ملے گا؟“
اور وہ کراچی کے اردو بازار میں کتابوں کی ایک دکان تک میری رہنمائی کرتے جسے گوگل کا نقشہ بھی کبھی تلاش نہیں کر پائے گا، حتیٰ کہ 2050ء میں بھی نہیں۔
”آصف بھائی سے کہو، مجھے کامریڈ نے بھیجا ہے۔ وہ تمہیں 50 فیصد رعایت دے گا۔“