تحریر: میر محمد علی ٹالپر
ترجمہ: لطیف بلیدی
کرسچن یوہان ہائنرخ ہائن (13 دسمبر، 1797 تا 17 فروری، 1856) ایک صحافی، مضمون نگار اور سب سے اہم جرمن رومانی شاعروں میں سے ایک تھے۔ انہوں نے ہٹلر سے ایک سو سال قبل، جب انہوں نے وہ کتابیں جلائیں جنہیں نازی وطن دشمن اور تخریبی سمجھتے تھے، کہا تھا کہ، ”جہاں کہیں بھی انہوں نے کتابیں جلائیں، ان کا انجام انسانوں کو جلانے پر ہوگا“ اور نازی دور حکومت میں بالکل ایسا ہی ہوا اور یہ نہ صرف جرمنوں کیساتھ ہوا بلکہ یورپ بھر کے عوام کیساتھ۔ کتب سوختگی کے عمل کو ببلیوکلاسم یا لبریسائیڈ کے طور پر جانا جاتا ہے اور اسے اسلئے کیا جاتا ہے کیونکہ حکمران تحریری الفاظ اور علم سے خوفزدہ ہوتے ہیں؛ اسکی ایک طویل تاریخ ہے اور اختیارداروں کا اختلاف رائے اور لوگوں کی جداگانہ حیثیت کا خوف اسکے فروغ کا باعث ہوتے ہیں اور اسکا مقصد عوام کو انکے جوابی بیانیے سے محروم کرنا ہوتا ہے۔ یہ عام طور پر چند کتابوں کیساتھ شروع ہوتی ہے لیکن مقتدرہ کے بڑھتے ہوئے عدم تحفظ کیساتھ یہ آہستہ آہستہ وسعت اختیار کرلیتی ہے۔
BALOCHISTAN: RAIDING THE BOOKS, PATRONIZING THE POPPY CULTIVATION