تحریر : ساجد حسین
ترجمہ: لطیف بلیدی
ہم تقریبا ہر روز لڑے۔ سیاست پر۔ میں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کا ایک نوجوان رکن تھا اور وہ ایک تجربہ کار بلوچ قوم پرست رہنما اور بلوچ نیشنل موومنٹ کے بانی تھے۔ لیکن انہوں نے میرے کتابی خیالات کو ایک نوجوان کے یوٹوپیا طور پر کبھی مسترد نہیں کیا۔ اگرچہ، وہ شاذ و نادر ہی مجھ سے اتفاق کرتے، میں جو بات کہتا وہ اسے ہمیشہ سنتے تھے اور پھر ایک سگریٹ جلاتے جس سے انہیں اپنا جوابی دلیل دینے کیلئے تیار ہونے میں وقت ملتا۔
کبھی کبھار ہماری تکرار نہایت اونچی آواز کو پہنچ جاتی تو میری والدہ، ان کی بہن، ہمارے درمیان اپنا دوپٹہ ڈال دیتی، ایک بلوچ روایت کہ میدان جنگ میں جب ایک عورت ایسا کرتی ہے تو مرد اسکے احترام میں تلوار زنی روک دیتے ہیں۔