تحریر: محمد حنیف
ترجمہ: لطیف بلیدی
کراچی، پاکستان :جس دنیا میں ہم رہتے ہیں، وہاں ان متقی مردوں کی کوئی کمی نہیں ہے جنکا ماننا ہے کہ دنیا کے بیشتر مسائل اپنی عورتوں کی تھوڑی سی ٹھکائی کرکے حل کیے جا سکتے ہیں۔ اور مرد کو عورت کی تھوڑی سی ٹھکائی کرنے کے اس خداداد حق کے کاروبار نے پورے پاکستان کے متقی مردوں کو ایک جُٹ کیا ہے۔
چند ہفتے قبل پاکستان کے سب سے بڑے صوبے نے ایک نئے قانون کی منظوری دی جسے خواتین کیخلاف تشدد کے تحفظ کا پنجاب ایکٹ (پنجاب پروٹیکشن آف وومن اگینسٹ وائلینس ایکٹ) کہا جاتا ہے۔ اس قانون نے ان بنیادی اقدامات کی بِنا ڈالی ہے جو کہتے ہیں کہ ایک شوہر اپنی بیوی کو نہیں پیٹ سکتا اور اگر وہ ایسا کرتا ہے تو اسے مجرمانہ الزامات کا سامنا کرنا پڑے گا اور ممکنہ طور اپنے گھر سے بیدخلی کا بھی۔ اس میں ایک ہاٹ لائن کے قیام کی تجویز دی گئی ہے جس پر عورتیں بدسلوکی کو رپورٹ کرنے کیلئے کال کر سکتی ہیں۔ کچھ صورتوں میں، مجرموں کو ایک جی پی ایس مانیٹر کیساتھ ایک کڑا پہننے کی ضرورت ہوگی اور انہیں بندوق خریدنے کی اجازت نہیں ہوگی۔