کوئٹہ (سنگر نیوز)بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ پاکستانی فوج نے بلوچستان میں ’مارو اور پھینکو‘ کی پالیسی نہ صرف جاری رکھی ہوئی ہے بلکہ اس میں روز بہ روز تیزی لائی جارہی ہے۔آج ہیرونک و تجابان کی درمیانی پہاڑوں سے تین بلوچ فرزندوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ جن میں بی این ایم ہوشاپ کے نائب صدر مقصود بلوچ بھی شامل ہیں۔
مقصود بلوچ کو چار دن قبل دوران سفر ہوشاپ سے فورسز نے اغوا کے لاپتہ کیا تھا۔ شہید مقصود بلوچ بی این ایم کے مرکزی کونسل کے رکن بھی تھے، اور بی این ایم و اپنے دمگ میں بلوچ قومی شعور و آگاہی پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔15 جنوری کو پاکستانی فوج نے جھاؤ کے علاقے کلاتک میں ایک گھر میں گھس کر بلوچ جہد کار حسین ولد شفیع محمد کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا۔
کل بالگتر کے علاقے بیدری اور آج دشت بل نگور کے علاقوں میں پاکستانی فضائیہ کے ہیلی کاپٹروں نے شیلنگ کی ہے۔تاہم ابھی تک کسی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔ پاکستانی فوج بلوچستان میں قبضہ سے لیکر آج تک ہزاروں بلوچوں کو شہید واغوا کر چکا ہے۔ ستر کی دہائی کے لاپتہ بلوچوں کا ابھی تک معلوم نہیں کہ کس اجتماعی قبر میں دفنائے گئے یا جنگلی جانوروں کی خوراک بنائے جا چکے ہیں۔
آج بھی ہزاروں بلوچ پاکستانی خفیہ زندانوں میں سالوں سے انسانیت سوز مظالم برداشت کر رہے ہیں۔ پاکستان 68 سالوں سے بلوچستان میں جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہاہے۔ یہی جرائم و مظالم پاکستانی فوج و اس کے پالے ہوئے مذہبی جماعتوں نے بنگلہ دیشن میں کی تھیں مگر دنیا و جمہوری قوتوں کی بر وقت مداخلت سے بنگلہ دیش مزید انسانی ضیاع سے محفوظ ہوا۔ یہی فوج اور اس کے مذہبی شدت پسند جماعتیں بلوچستان میں بنگلہ دیش کی تاریخ دہرا رہے ہیں۔ عالمی طاقتوں و انسانی حقوق کے علمبرداروں کی خاموشی یا تاخیر بنگلہ دیش سے بھی بڑے انسانی بحران کو جنم دینے کا باعث بن رہا ہے۔