Pakistan army atrocity continues unabated in Balochistan


Gomazi operation

Dozens of houses burned, two killed, several injured and abducted in Gomazi and Kharan

BALOCHISTAN: Pakistani military operation in different parts of occupied Balochistan continues as houses of Baloch activists are being torched. The occupying force also shot dead at least two civilians while injuring and abducting several others.

According to the details emerging from the area, local sources have reported that on Saturday 12 December 2015, Pakistan army cordoned off many areas of Kech area of Makran and of Kharan, Balochistan and committed atrocities under the pretext of search operation.


  • پاکستانی بربریت جاری، بی این ایم کے وائس چیئرمین اور بی ایچ آر او کے سربراہ کا گھر نذر آتش، دو بلوچ فرزند شہید، کئی اغوا۔ بی این ایم

  • گومازی میں نہتے بلوچ آبادی پر دھاوا بول کرفورسز نے علاقے کو تباہ کردیا، بی آر پی

  • بلوچستان میں فوجی کاروائیوں کی مذمت – بی ایس او آزاد

  • پریس ریلیز: بلوچستان میں انسانی حقوق کی مسلسل پامالیوں کے باوجود انسانی حقوق کے عالمی تنظیموں کی خاموشی حیران کُن ہے، بی ایچ آر او


In the village of Gomazi in Tehsil Tump of District Kech, Makran division of Balochistan at least one person was killed and two others were injured by unprovoked indiscriminate firing by the Pakistan army. The deceased was identified as Jamal son of Rasool Bakhsh while the injured could not be identified. Several of the residents were rounded up by the army and taken away to an undisclosed location.

Some of the illegally abducted were identified as Sayad Mohammed, Fakeer Mohammed Shambay, Adil Dad Rahman, Eshfaq Sabzal, Mohammed Jan Nasrath and Zubair Issa including four children from the school.

As a collective punishment, houses belonging to families and relatives of political activists and human rights defenders were burned downed.

Houses burned by the Pakistan army personnel belonged to the families of Gul Bibi, Chairperson of Baloch Human Rights Organization (BHRO), Ghulam Nabi Baloch, Vice Chairman of Baloch National Movement (BNM) and Hussain Baloch a senior leader of BNM.

Pakistani military operations in different areas of Kharan have also been reported by local sources. A BNM activist Rashid son of Dost Mohammed who was sitting in his shop was shot and killed by the army.  Abdul Ghani, a farmer, working in the nearby fields was shot and severely injured.  Witnesses say that the injured farmer was then hurled into the back of a military vehicle and taken away. Nobody has heard of him since then.  At least three other persons enforced disappeared from the area have also been reported.

In their separate statements Baloch National Movement (BNM), Baloch Republican Party (BRP), Baloch Student Organization – Azad (BSO-A) and Baloch Human Rights Organization (BHRO) condemned the recent Pakistani states atrocities against the Baloch nation.


پاکستانی بربریت جاری، بی این ایم کے وائس چیئرمین اور بی ایچ آر او کے سربراہ کا گھر نذر آتش، دو بلوچ فرزند شہید، کئی اغوا۔ بی این ایم

(12 دسمبر)بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے گریشہ، گومازئی اور خاران سمیت بلوچستان میں جاری فوجی آپریشن اور سیاسی، سماجی ، انسانی حقوق کے رہنماؤں اور عام شہریوں کے گھروں کو جلانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستانی فوج نے گومازی میں بی این ایم کے وائس چیئرمین غلام نبی بلوچ، بی این ایم کے سینئر رہنما واجہ حسین بلوچ ، بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن کے چیئرپرسن بی بی گل بلوچ سمیت کئی شہریوں کے گھروں کو جلایا اور مسمار کیا ۔ جو انسانی حقوق و جنگی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے مگر بی این ایم اس طرح کی گھناؤنی حرکات سے مرعوب نہیں ہوگی۔ تاریخ گواہ ہے کہ بلوچستان کی آزادی کی جد و جہد میں بی این ایم کے لیڈر و کارکناں دلیری سے قربانی دیتے آ رہے ہیں۔ سیاسی رہنماؤں کے گھروں کو مسمار کرکے ہمیں اپنے حق آزادی سے بزور طاقت دستبردار نہیں کیاجا سکتا۔ آپریشن کے دوران فوجیوں کی فائرنگ سے جمال و رسول بخش شہید ہوئے ہیں۔ جبکہ سید محمد، فقیر محمد، شمبے،عادل ولد داد رحمان، اشفاق ولد سبزل،مہم جان ولد نصرت،زبیر ولد عصا اور اسکول کے چار طلبا کو اغوا کرکے لاپتہ کیا گیا۔خاران میں کُلان کے علاقے میں فوجی آپریشن میں بھی کئی گھروں کو جلایا گیا ہے۔ کل ضلع خضدار کے علاقے گریشہ میں پاکستان فوج نے آپریشن میں ایک دکان اور گھروں کو جلا گیااور فائر کھول دی ، جس سے بی این ایم کے ممبر راشد بلوچ ولد دوست محمد شہید اور ایک عام شہری عبدالغنی زخمی ہوئے۔ ہم راشد بلوچ کو ان کی شہادت اور بی این ایم کے پلیٹ فارم سے بے لوث قومی خدمت پر سلام پیش کرتے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ 10 دسمبر کو ہالینڈ کی دارالحکومت ایمسٹرڈم میں بی این ایم کی جانب سے ’ انسانی حقوق کے عالمی دن ‘ کے موقع پر بلوچستان میں پاکستانی فوج کی بربریت کے خلاف مظاہرہ کیا گیا اور پمفلٹ تقسیم کی گئی۔ بی این ایم کے سرگرم اراکین نے عوام کو بلوچستان کی موجودہ صورتحال سے آگاہی دی ۔



 گومازی میں نہتے بلوچ آبادی پر دھاوا بول کرفورسز نے علاقے کو تباہ کردیا، بی آر پی

کوئٹہ (سنگر نیوز)بلوچ ری پبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیرمحمد بگٹی نے اپنے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان میں ریاستی ظلم و جبر، فوجی آپریشن اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں اور ان میں دن بہ دن تیزی لائی جارہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ روز ریاستی فورسز نے تمپ کے علاقے گومازی میں نہتے بلوچ آبادی پر دھاوا بول دیا اور پورے علاقے پر حملہ آور ہوکر تباہی مچاہی گئی۔ ریاستی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لیتے ہوئے بے گناہ بلوچوں کے درجنوں گھروں میں لوٹ مار کے بعد انہیں نظر آتش کرکے جلا کر خاکستر کردیا جس کے نتیجے میں عورتوں اور بچوں سمیت کئی معصوم بلوچ کھانے پینے کی اشیاء سمیت اپنے تمام تر اثاثوں سے محروم ہوگئے اور کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ اس کے علاوہ آپریشن کے دوران ایک بلوچ فرزند کے شہید ہونے کی بھی اطلاعات ہیں جبکہ ایک درجن کے قریب بے بلوچ نوجوانوں اور بزرگوں کو ریاستی فورسز نے اغواہ کرنے کے بعد لاپتہ کردیا ہے۔ شیرمحمد بگٹی نے کہا کہ ریاستی فورسز کی جانب سے بلوچستان میں جارحیت اور بلوچ نسل کشی میں تیزی پر عالمی برادری اور انسانی حقوق کی علمبرداروں کی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے۔ انھوں نے کہا کہ تمام مہذب ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں پر یہ فرض عائد ہوتی ہے کہ وہ بلوچ قوم کے خلاف پاکستانی ریاستی بربریت اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف آواز بلند کریں اور ان کی روک تھام کیلئے اپنا عملی کردار ادا کریں۔



بلوچستان میں فوجی کاروائیوں کی مذمت

گوادر تا چائنا بننے والی سڑک کے راستے آنیوالی لاکھوں نفوس پر مشتمل آبادیوں کو فورسز زبردستی نکل مکانی کرنے پر مجبور کررہے ہیں،بی ایس او آزاد

بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے تمپ گومازی میں فوجی آپریشن کی مذمت کرتے کہا کہ تمپ کے علاقے گومازی کو فورسز نے الا لصبح محاصرے میں لیکر تمام داخلی و خارجی راستوں کی ناکہ بندی کی۔ گومازی میں چادر و چاردیواری کی پامالی کرتے ہوئے بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے وائس چیئرمین غلام نبی بلوچ ،بلوچستان میں انسانی حقوق کے حوالے سے سرگرم تنظیم بی ایچ او آر کے چیئرپرسن بی بی گل بلوچ سمیت متعدد افراد کے گھروں کو لوٹنے کے بعد نظر آتش کردیا ۔جبکہ خواتین کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد ایک درجن کے قریب نہتے بلوچ فرزندان کو اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے ۔ فورسز کی بمباری اور اندھا دھند فائرنگ کی وجہ سے ملانٹ کے رہائشی ایک بلوچ نوجوان جمال ولد رسول بخش شہید جبکہ ایک لوکل ڈرائیور کو زخمی ہو گیا۔ترجمان نے کہا کہ علاوہ ازیں فورسز کی 30گاڑیوں پر مشتمل قافلے نے آج خاران کے مختلف علاقوں کا محاصرہ کرکے آپریشن کا آغاز کردیا ہے ، خاران کے علاقے کلّان میں خواتین و بچوں کو حراسان کرکے گھروں میں توڑ پھوڑ کے بعد متعدد کو جلا دیا۔جبکہ فورسز نے گذشتہ روز خضدار کے علاقے گریشہ میں آپریشن کے دوران بی این ایم کے ممبرراشد ولد دوست محمد کو فائرنگ کرکے شہید کرنے سمیت متعدد لوگوں کو اغواء کرلیا۔ترجمان نے کہا بلوچستان میں ریاست اپنی دہشتگردانہ کاروائیوں میں شدت لاتے ہوئے بلوچ آبادیوں کوزبردستی ان کے علاقوں سے بیدخل کرنے کی پالیسیوں پر عمل پھیرا ہے ۔ نہتے لوگوں کے گھروں کو بلڈوزر کے زریعے منہدم کرنا اور جلانا اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ گوادر تا چائنا بننے والی سڑک کے راستے آنیوالی لاکھوں نفوس پر مشتمل آبادیوں کو فورسز زبردستی نکل مکانی کرنے پر مجبور کررہے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں آپریشن کے نام پر ہزاروں کی تعداد میں موجودزیر حراست بلوچ سیاسی کارکنان کی مسخ شدہ لاشیں پھینک کر فورسز انہیں مذاحمت کار ثابت کرنے کی سعی کررہے ہیں۔رواں سال نومبر سے لیکر اب 30سے زائد لاپتہ بلوچ فرزندان کو شہید جبکہ خواتین و بچوں سمیت سینکڑوں لوگوں کو جبری طور لاپتہ کیا جا چکا ہے۔انہوں کہ نے کہا کہ ایک عرصے سے جاری ریاستی ظلم وجبر تحریک آزادی کو کمزور کرنے کے بجائے بلوچ عوام میں آزادی کی ضرورت کاا حساس بڑھا چکا ہے۔بی ایس او آزاد کے ترجمان نے میڈیا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ میڈیا بلوچستان میں سرگرم سیاسی پارٹیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو نظر انداز کرکے صرف فورسز کی جاری کردہ بیانوں سے حقائق کا اندازہ لگا کر صحافتی بد دیانتی کا مرتکب ہورہی ہے۔انہوں نے میڈیا پر زور دیا کہ وہ متاثرہ علاقوں میں اپنے نمائندے بیج کر سنگین صورت حال کا جائزہ لیں۔بی ایس او آزاد کے ترجمان نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ بلوچستان میں پاکستانی جنگی جرائم کا نوٹس لیکر بلوچ نسل کشی روکنے میں اپنا کردار ادا کریں ۔



بلوچستان میں انسانی حقوق کی مسلسل پامالیوں کے باوجود انسانی حقوق کے عالمی تنظیموں کی خاموشی حیران کُن ہے، بی ایچ آر او

پریس ریلیز

بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن کے ترجمان نے اپنے پریس ریلیز میں بی ایچ آر او کے چیئرپرسن بی بی گُل بلوچ کی گھروں کو جلانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آج صبح فورسز نے تمپ کے علاقے گومازی کو گھیرے میں لیکر لوٹ مار و لوگوں پر تشدد کے بعد بی بی گُل بلوچ سمیت متعدد لوگوں کے گھروں کو نظر آتش کردیا۔ جبکہ دورانِ آپریشن ایک نہتے نوجوان کو قتل کرنے کے ساتھ ساتھ ایک درجن کے قریب لوگوں کو فورسز اپنے ساتھ لے گئے۔ ترجمان نے کہا کہ فورسز کی تشدد کے ذریعے سیاسی کارکنوں کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کے محافظ کارکنوں کو بھی ڈرا دھمکا کر بلوچستان کی صورت حال کو میڈیا سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں تک پہنچانے سے روکنے کی کوششیں کررہے ہیں ۔بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن کے چیئرپرسن بی بی گل بلوچ کے گھروں کو جلانا اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ بی ایچ آر او کے ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں شدت پسندی کے خلاف آپریشن کے نام پر فورسز عام آبادیوں کو بے دردی سے نشانہ بنارہے ہیں۔ لوگوں کے گھروں میں گھس کر چاردیواری کی تقدس کو پامال کرنے کے ساتھ ساتھ بغیر مقدمات کے لوگوں کو اغواء کرنا روز کا معمول بن چکے ہیں۔ جبکہ انتہائی دیدہ دلیری کے ساتھ فورسز مغویوں کی نہ صرف اغواء سے لاتعلق ہوجاتے ہیں بلکہ ان میں سے بیشتر مغویان کی تشدد زدہ لاشیں ویرانوں سے ملتی ہیں۔ ریاستی طاقت کا نہتے لوگوں کے خلاف استعمال کرنے کی وجہ سے لوگ شدید خوف و حراس کے ماحول میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ کیوں کہ فورسز کے اہلکار انسانی حقوق و جنگی قوانین کا احترام کیے بغیر عام آبادیوں پر حملہ آور ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی سنگین صورت حال پر انسانی حقوق کے تنظیموں کی خاموشی حیران کن ہے، کیوں کہ مذکورہ اداروں کی خاموشی کو فورسز اپنی خاموش حمایت سمجھ کر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کررہی ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ گزشتہ دنوں گریشہ، مشکے اور خارا ن میں دورانِ آپریشن فورسز کئی نے لوگوں کو گرفتار کیا جو کہ تاحال ان کی تحویل میں ہیں۔انسانی حقوق کے معتبر اداروں کی خاموشی بلوچستان سے اغواء ہونے والے ہزاروں لوگوں کی زندگیوں کو مزید خطرات میں ڈال رہی ہے۔

1 Comment

Filed under News

One response to “Pakistan army atrocity continues unabated in Balochistan

  1. Reblogged this on balochrightscouncil and commented:
    LONG LIVE BALOCH LIBERATION MOVEMENT

Leave a comment