April 25, 2009 · 11:04 am
بلوچ وطن کی آزادی و تحفظ کے لئے میںاپنے بیٹوں کو قربان کرنے کے لئے تیار ہوں۔ چونکہ مادر وطن بلوچستان آج ہم سے قربانی کا تقاضا کررہا ہے جس طرح شہید اکبر بگٹی، شہید میر بالاچ مری، میر اسد مینگل، شہید نواب نوروز خان، شہید حمید بلوچ، اسلم گچکی، شہید شفیع بلوچ، شہید غلام محمد بلوچ، شہید لالا منیر، اور شہید شیر محمد بلوچ، اس سے قبل دیگر ہزاروں معلوم و نامعلوم بلوچوں نے دھرتی ماں کی پکار پر اپنے جانوں کو قربان کیا اس کے علاوہ سردار اختر جان مینگل سمیت دیگر ہزاروں نوجوانوںنے جیلوں میں اذیتیں برداشت کیںلیکن بلوچستان کی آزادی کے مطالبے سے ایک انچ بھی پیچھے نہیںہٹے آج سیکنڑوں ماؤں نے اپنے جگر کے ٹکڑوں کو وطن پر قربان کیا ہے تو میں بھی اپنے بیٹے کبیر بلوچ و دیگر بیٹوں کو بھی بلوچ وطن کی آزادی کے نام کرتی ہوں۔ میںان بزدل اور ریاستی تنخواہ خوروں سے اپنے بیٹے یا اس کے ساتھیوںکی رہائی کی اپیل کسی صورت نہیں کرونگی بلکہ صرف ایک بات کرونگی کہ صرف یہ بتادیںکہ ہمارے لخت جگر زندہ ہیںیا انہیں شہید کردیا گیا ہے اگر شہید کردیا گیا ہے تو ان کی لاشوں کو ہمارے حوالے کیا جائے
ستائیس مارچ کو خضدار سے دن دہاڑے سیشن کورٹ ڈی آئی جی آفس کے سامنے دوگاڑیوں میں سوار مسلح افراد نے کبیر بلوچ اور اس کے دیگر دو ساتھیوں عطاء اللہ بلوچ اور مشاق بلوچ کو اغواء کرکے لے گئے ان پر فائرنگ بھی کی گئی جو شدید زخمی ہوئے لیکن ایک ماہ گزرے جانے کے باوجود تاحال بازیاب نہیںہوسکے۔
Like this:
Like Loading...
Related