
شہید شیر محمد بلوچ
پاکستان کے وزیر داخلہ رحمان ملک کی جانب سے ایرانی شہری قرار دیئے گئے بلوچ رہنما شیر محمد بلوچ کے ورثاء نے کراچی میں میڈیا کو ان کی تعلیمی اسناد اور دیگر دستاویزات دکھائی ہیں، جن کے مطابق انہوں نے کراچی کے تعلیمی اداروں سے تعلیم حاصل کی تھی۔

شہید شیر محمد بلوچ
شیر محمد بلوچ کے سترہ سالہ بیٹے وقاص احمد نے جمعرات کو پریس کانفرنس میں بتایا کہ ان کا خاندان ایران میں نہیں بلکہ مند بلوچستان میں ہے اور ان کے والد کے پاس پاسپورٹ بھی نہیں تھا جس پر وہ کبھی ایران گئے ہوں۔
انہوں نے اپنے والد کی میٹرک اور انٹر کی اسناد دکھائیں جن میں شہید ملت روڈ کراچی پر واقع نیشنل کالج کا انیس سو نوے اکانوے کا کارڈ بھی شامل تھا جس میں شیر محمد بلوچ کو فرسٹ ایئر کا طالب علم بتایا گیا ہے۔
’دو ہزار دو کے انتخابات میں وہ صوبائی حلقے پی ایس 92 پر نیشنل الائنس کی جانب سے امیدوار تھے، ریکسر لائین میں ان کا ووٹ بھی درج ہے۔‘
شیر محمد بلوچ کو غلام محمد بلوچ اور لالہ منیر کے ساتھ تربت سے اغوا کیا گیا تھا۔ بعد میں ان کی مسخ شدہ لاشیں ملی تھی۔ گزشتہ روز وزیر داخلہ رحمان ملک نے پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ شیر محمد ایرانی شہری تھے۔

شیر محمد کے بیٹے وقاص احمد کراچی میں زیرِ تعلیم ہیں اور اپنی ماں اور دو بہنوں اور ایک بھائی کے ساتھ یہیں رہتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مشیر داخلہ رحمان ملک کے بیان سے انہیں بہت تکلیف پہنچی ہے کہ ایک نام نہاد جمہوری حکومت میں ایک پاکستانی شہری کو ایرانی شہری قرار دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے اسی ملک سے تعلیم حاصل کی اور ان کی سندیں بھی موجود ہیں۔
شیر محمد کا خاندان ان کے قتل کے وقت بھی کراچی میں ہی تھا اور مند سے انہیں اس واقعے کی اطلاع دی گئی تھی۔